اسلام آباد میں ہائی کورٹ کے ججز کا عدالتی کیسز میں خفیہ اداروں کی مداخلت کرنے پر سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھ دیا گیا. عمران خان کے کیسز کو نا قابل سماعت بنانے کے لیے دو ججز پر دباؤ ڈالا گیا.
ججز کے کمرے سے خفیہ کیمرے نکلے، اور ان کے گھروں پر حملہ ہوا، جس سے ججز کا کہنا ہے کہ توہین عدالت آرڈیننس کے تحت فوری طور پر اس پر کاروائی کی جائے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 سینیئر ججز نے جوڈیشل کونسل کو تفصیلی خط تحریر کیا، جس میں بہت سنگین انکشافات کیے گئے ہیں۔
خط لکھنے والے جج نے دباؤ کی کوششوں پر 2023 اور 2024 میں لکھے ہوئے خط بھی شامل کیے، خط لکھنے کا مقصد سپریم جوڈیشل کونسل سے رہنمائی لینا ہے۔
خط کے مطابق اس وقت کے آرمی چیف اور وفاقی حکومت نے جسٹس شوکت صدیقی پر دباؤ ڈالا تھا، تو جسٹس شوکت صدیقی کے کیسز کی تحقیقات کروائی جائیں، انہوں نے خود بھی اپنے کیسز کی تحقیقات کی درخواست کی۔
خط میں مزید کہا گیا کہ عدالتی کاروائیوں پر مداخلت کرنے والوں کا احتساب ہونا لازمی ہے۔ اس طرح کے مداخلت دھمکی کے طور پر استعمال ہو رہی ہیں یہ بلیک میل کرنے میں آتا ہے۔
خط میں مزید کہا گیا کہ ایجنسیوں کی مداخلت ججز پر اثر انداز ہونا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ آرٹیکل 204 کے تحت اس خط کو مد نظر رکھتے ہوئے توہین عدالت آرڈیننس کے مطابق اس پر فوری کاروائی کی جائے اور تحقیقات کروائی جائیں.