پنجاب میں گندم کی قیمتیں گرنے کی وجہ یہ ہے کہ کسان حکومت کو گندم کی کم سے کم قیمت 40 کلوگرام 3900 روپے پر فروخت کرنے پر مجبور ہیں، کسانوں کو حکومت کی طرف سے3200 روپے جبکہ نجی خریدار کو 3600 روپے فی 40 کلوگرام کی آفر کی گئی ہے۔
ہول سیل مارکیٹ تب کریش کرتی ہے جب قیمتیں منافہ سے بھی نیچے گر جاتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب حکومت نے گندم کی خریداری روک کے رکھی۔ جس سے کاشتکاروں پر دباؤ ڈالا گیا کہ اپنی پیداوار کو کم سے کم قیمت پر فروخت کریں۔
محکمہ خوراک نے بھی 2025 – 2024 کے لیے گندم کی خریداری شروع کرنی ہے. معاملات کو مزید خراب کرنے کے لیے بارشوں نے بھی صوبے میں فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے. بارش اور آندھیوں سمیت موسم کے غیر معمولی انداز نے اناج کو کافی متاثر کیا ہے.
کاشتکار گندم کی قیمت بڑھانے کے لیے پنجاب حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں، کیونکہ ان کو نقصان ہے۔ اگر ان کے مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا تو احتجاج کی دھمکی دے رہے ہیں۔
پیر کو ہوئی ایک پرنس کانفرنس میں پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد کھوکھر نے سٹاک کا حوالہ دیتے ہوئے صوبائی حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری کی حلف کو 40 لاکھ ٹن سے کم کر کے 20 لاکھ ٹن کرنے کی اطلاع دی۔
انہوں نے پچھلی نگران انتظامیہ کو 3.2 ملین ٹن گندم درامد کرنے زر مبادلہ کی ذخائر کو ختم کر نے اور کسانوں کے مفادات کو نظر انداز کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔