(اِنڈیا) نیو دہلی لائیو نیشنل کانفرنس کے 13 ویں ایڈیشن میں انٹرنیشنل کارڈیالوجی کے ہیلتھ کیئر پروفیشنلز اکٹھا ہوئے، جہاں انہوں نے دل کے مریضوں کے لیے معیاری علاج کے نتائج کو قابل بنانے کے لیے تبادلہ خیال کیا۔
دل کی بیماریوں کی تشخیص کے لیے دل کی رگوں کو دیکھنا بہت ضروری ہے۔ اِنڈیا میں قَلبی امراض (سی وی ڈی) بڑی تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ قَلبی امراض کی اس جنگ میں جدید ترین امیجنگ ٹیکنالوجیز نے قابل ذکر کامیابیاں دیکھی ہیں۔
ڈاکٹر سریپال بنگلور بیلے ویو ہسپتال میں انٹرنیشنل کارڈیالوجی کے ڈائریکٹر اور این وائی میڈیسن سکول میں میڈیسن کے پروفیسر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں روایتی پرانے کارڈیالوجی کے علاج سے چھٹکارا پانا چاہیے۔وہ زور دیتے ہیں کہ اِنڈیا میں ایڈوانس امیجنگ ٹیکنالوجیز دل کے امراض کے لیے لاگو ہونی چاہیے۔
وہ کہتے ہیں کہ ہم واضحہ مشاہدہ کر رہے ہیں، جدید ٹیکنالوجی جیسا کہ (پی سی آئی) پرکیوٹینیئس کورونری انٹروینشن نے شریانوں کی رکاوٹوں کا درست اَندازہ لگانے کی ہماری صلاحیتوں کو نمایاں طور پر بڑھایا ہے۔ (او سی ٹی) جو اے آئی کا استعمال کرتے ہوئے اِنٹرا ویسکولر امیجنگ جیسی تکنیکوں کا اس سارے عمل کو ہموار کرنے میں ہاتھ رکھتی ہے۔ یہ اے آئی ایلگوریتھم شریانوں کی رکاوٹوں اور سٹینٹ کے بارے میں صحیح معلومات فراہم کرتا ہے۔
یہ پیش رفت نہ صرف اس سارے طریقہ کار کی کارکردگی کو بہتر کرتی ہے بلکہ مریض کی مخصوص ضروریات کو پورا کرنے اور بہتر نتائج میں بھی حصہ ڈالتی ہے۔