Connect with us

Published

on

پاکستان میں بجلی کے بھاری بلوں سے بچنے کے لیے گھریلو صارفین نے بڑے پیمانے پر سولر انسٹال کروانا شروع کر دیے۔

جب بجلی خریدنے والے کم ہوتے رہیں گے اور حکومت سے بجلی نہیں خریدیں گے تو حکومت کی پریشانی بڑھے گی اور اسی طرح حکام نے نیٹ میٹرنگ میں صارفین کو ملنے والے بجلی کے نرخ کم کرنے کی تیاری پکڑ لی ہے۔

رپورٹ کے مطابق نیٹ میٹرنگ میں اس وقت صارفین کو 21 روپے فی یونٹ مل رہا ہے، لیکن یہ نرخ کم کر کے 11 روپے فی یونٹ کرنے پر حکومت کی طرف سے غور کیا جا رہا ہے۔

Advertisement

ان نرخوں سے بھاری کمی ہونے کی وجہ سے صارفین کو 10 روپے فی یونٹ نقصان اٹھانا پڑے گا۔ حکومت کو اس چیز کی پریشانی ہے کہ بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کو کپیسٹی چارجز کی مد میں مخصوص رقم ادا کرنی ہوتی ہے بے شک وہ بجلی خریدیں یا نہیں۔

بڑے پیمانے پر سولر پینل نصب کیے جانے کی وجہ سے کپیسٹی چارجز کی ادائیگی کے حوالے سے حکومت کا پلان مشکلات کا شکار ہے۔ جس شخص کے پاس پیسے ہیں وہ سولر پینل انسٹال کر رہا ہے، جبکہ غریب وہ بجلی کے چارجز کی ادائیگی ڈبل میں پے کر رہا ہے۔ 

رپورٹ کے مطابق حکومت کا کہنا ہے کہ سولر پینل لگوانے والے سارفین صرف ڈیڑھ سال میں اپنی قیمت وصول کر لیتے ہیں، جبکہ اس کا دورانیہ بڑھا کر 10 سال کرنا ضروری ہے ۔

پاور ڈویژن کے مطابق صارفین نے سولر سسٹم اپنی ضروریات کے تحت لگائے ہیں تو جو اضافی بجلی حکومت خریدے گی تو اس بجلی کے نرخ  حکومت کے مطابق رکھے جائیں گے۔

Advertisement

Continue Reading
Click to comment

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Trending