وزارت داخلہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش سے متعلق رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کر دی۔ رپورٹ کے مطابق ایکس کی رکاوٹ کی مخالفت کرنے والی درخواست میں قانونی اور حقائق پر مبنی تضادات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ ایکس پاکستان میں رجسٹرڈ نہیں ہے اور پاکستانی قوانین کی پابندی نہیں کرتا۔
حکومتی ضوابط پورے نہ ہونے کی وجہ سے قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ایکس پر پابندی عائد کرنے کی ضرورت پڑی۔
رپورٹ کے مطابق ایکس پر پابندی کے پیچھے بنیادی مقاصد آزادی اظہار میں رکاوٹ ڈالنے کی بجائے انتہا پسندانہ نظریات اور غلط معلومات پھیلانے کے پلیٹ فارم کے طور پر غلط استعمال کو روکنا ہے۔ وزارت داخلہ کا ایکس کے خلاف کاروائی کرنے کا فیصلہ شہریوں کے تحفظ اور قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ایک اقدام ہے۔
مزید براں رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ ایکس کی پاکستانی قوانین کی عدم تعمیل اس کی رکاوٹ کا باعث ہے۔ فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی کے سائبر کرائمز ونگ نے ایکس سے درخواست کی تھی کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان کے خلاف گمراہ کن پروپگنڈا پھیلانے میں ملوث اکاؤنٹس کو بلاک کر دیں، جس کا ایکس نے جواب نہیں دیا۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ پیشرفت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں کے تناظر میں سامنے آئی تھی۔ جس میں پاکستانی قوانین کو برقرار رکھنے کے لیے معاہدے کیے گئے ہیں۔ ایکس پر پابندی سیکیورٹی کے تحفظات ہیں، جس سے ہمارے قانون کی خلاف ورزی نا ہو اور کوئی ایسے اقدامات اور کوئی ایسے اکاؤنٹس کو ترجیح نہیں ملے جو کہ ہماری ملکی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہوں۔