پچھلے کچھ ہفتوں سے پورے ملک میں خراب موسم نے تباہی مچا کر رکھ دی ہے۔ صرف خیبر پختوںخواں میں بارش کی وجہ سے 40 افراد جاں بحق ہو گئے جبکہ بلوچستان میں سیلاب سے سینکڑوں افراد بے گھر ہو گئے، گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے مرکزی شاہراہیں بند ہو گئیں۔
صوبائی احکام اس صورتحال میں ہائی الرٹ اور تمام متاثرہ علاقوں میں مدد کے لیے موجود رہے، منگل سے پاکستان بھر میں ریسکیو اور ریلیف آپریشنز جاری ہیں۔
آج وزیراعظم شہباز شریف نے گوادر کا دورہ کیا جسے شہر میں طوفانی بارشوں سے بڑے پیمانے پر سیلاب آنے کی وجہ سے آفت زدہ قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے معاوضے کے پیکج کا اعلان کیا۔
بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی اور دیگر احکام کے ہمراہ نو منتخب وزیراعظم نے مقامی لوگوں سے بات چیت کی اور انہیں اِمدادی سرگرمیوں کے بارے میں بریفینگ دی گئی۔
بعد اذاں وزیراعظم شہباز شریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘بارش کی وجہ سے جن لوگوں کے گھرمکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں انہیں 0.75 ملین روپے کا پیکج دیا جائے گا جبکہ جزوی طور پر تباہ ہونے والے گھروں کی مرمت کے لیے 30 لاکھ روپے تقسیم کیے جائیں گے’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘اگلے چار دنوں میں یہ قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے احکام کی مدد سے تقسیم کیے جائیں گے۔ جس میں کل سے 7000 راشن بیگ بھی تقسیم کیے جائیں گے’۔
وزیراعظم نے کہا ہے کہ ‘ہم ان کو واپس تو نہیں لا سکتے لیکن ہم ان کے خاندانوں کی دیکھ بھال کر سکتے ہیں’۔ وزیراعظم نے اس آفت میں اپنے پیاروں کو کھونے والوں کے لیے 20 لاکھ روپے اور زخمیوں کے لیے 50 لاکھ روپے کے پیکج کا اعلان بھی کیا ہے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ‘میں نے کل حلف اُٹھایا ہے اور آج میں یہاں آپ کے سامنےہوں، یہ میں کسی دکھاوے کے لیے نہیں کھڑا بلکہ دل کی گہرائیوں سے آپ کو یہ یقین دلانے آیا ہوں کہ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں’۔
دریں اثناء گوادر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر داؤد خلجی نے یہ واضح کیا کہ 80 فیصد تک پانی کا اخراج ہو چکا ہے۔
خیبر پختونخواہ کے حالات
دوسری طرف خیبر پختونخواہ میں بارشوں کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 40 ہو گئی۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق 62 افراد زخمی،80 مکانات مکمل طور پر تباہ اور 555 کو جزوی نقصان پہنچا۔ طویل وقفے میں 9 مویشی بھی ہلاک ہو گئے اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے 20 سے زیادہ سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچا۔
پی ڈی ایم اے کے ترجمان تیمور خان نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کے 14 اضلاع میں متاثرہ خاندانوں کو کمبل، خیمے اور خوراک سمیت امدادی اشیاء فراہم کی گئیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بارش سے زیادہ نقصان دیر، باجوڑ اور مہمند کہ اضلاح میں رپورٹ ہوئے۔
اس کے علاوہ دیامَر کے ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) محمد عارف نے بتایا کہ شاہراہِ قراقرم کو چار دن کی بندش کے بعد ٹریفک کے لیےکھول دیا گیا تھا لیکن اب اسے کوہستان کہ حالات کی وجہ سے بند کر دیا ہے۔
گلگت بلتستان میں ایندھن کی قلت
دریں اثنا، گلگت بلتستان کے ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قِلت کے باعث خِطے میں نقل و حمل کا عمل شدید متاثر ہوا اور یہ سب شاہراہ قراقرم کی پانچ روزہ مسلسل بندش کے باعث ہوا۔
گِلگت بلتستان کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ اِیندھن کی قلت کی وجہ سے سبزی اور پھلوں کی قیمتوں میں 20 سے 25 فیصد اضافہ ہوا۔
مزید بارشوں کی پشین گوئی
محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے بیشتر حصوں پر براعضمیٰ ہوائیں چل رہی ہیں اور آج ایک مغربی لہرکا بلوچستان میں داخل ہونے کا اِمکان ہے۔
اس کے علاوہ کوئٹہ، قلا ت، زیارت،چمن، پسنی، ژوب اور قلع سیف اللہ میں پہاڑی چوٹیوں پر ہلکی برف باری کی پشین گوئی کی گئی۔